■ تقریظ
■ عرض مترجم
■ مقدمہ مولف
■ حیات استادچندستروں میں
■ کچھ آپ کے پاکیزہ نسب کے بارے میں
■ ولادت اورابتدائی تربیت
■ آپ کی علمی زندگی کا اجمالی خاکہ
■ روایت میں آپ کے مشائخ
■ استادکی تصنیفات،تالیفات
■ انساب،رجال،تاریخ اورسفرنامے
■ آپ کے کچھ سفراورسیاحتوں کاذکر
■ آپ کے خیرات وبرکات
■ آپ کی سیاسی زندگی
■ آپ کی سماجی زندگی
■ آپ کی اولاد
■ آپ کے اخلاق کی خوشبو
■ استادعلام کے چندکرامات اورواقعے
■ محبت حسین علیہ السلام
■ استادعلام کی وصیتیں
■ وفات حسرت آیات
■ استادعلام تذکروں میں
■ استادعلام کے قلم سے
■ مولف کی زندگی کااجمالی خاکہ
■ استادعلام کے تلامذہ
- حج کے اسرار اور معارف
- مجلہ عشاق اہل بیت 18و19۔ربیع الثانی1439ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 12و 13۔ربیع الثانی 1436ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 7۔ محرم ،صفر، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 6۔شوال ،ذیقعدہ ، ذی الحجہ ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 5۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 4۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 3۔ ربیع الثانی،جمادی الاول، جمادی الثانی ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 2۔ محرم،صفر ، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 1۔ شوال ،ذی الحجہ 1414 ھ
- خورشیدفقاہت
وفات حسرت آیات
رکن الاسلام ملاذالانام آیۃ اللہ العظمیٰ السید شہاب الدین الحسینی المرعشی النجفی کی جانسوزرحلت سے شہرقم ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے ارکان لرزگئے۔
آپ نے صحن حرم سیدہ معصومہ سلام اللہ علیہامیں نمازمغرب کی امامت کے بعدشب پنجشنبہ 7صفر1411ھ کواپنے پروردگار کی نداپرلبیک کہی اس خبرکے پھیلتے ہی شہروں میں سیاہ پرچم نصب کردئے گئے چہروں پہ رنج وغم کے آثار ظاہرہوگئےآنکھیں اشک آلود ہوگئیں دل غم زدہ اورلبوں پرآہ ونالے تھے ۔
ایران بلکہ تمام امت اسلامیہ کے اوپریہ عجیب رنج وغم کادن تھا آنکھیں رورہی تھیں اورواسیداہ عزاعزااست امروزمہدی صاحب زمان صاحب عزااست امروزکے فلک شگاف نعروں سے فضاء گونج رہی تھی۔
آپ کاجسدمبارک آپ کے امامباڑہ میں شب جمعہ تک رکھاگیااوروصیت کے مطابق تابوت کومنبر حسینی سے باندھ دیاگیاروزجمعہ آپ کے حسینیہ میں عزاداروں کاایک جم غفیرجمع ہوگیاجواپنے سروں اورچہروں پرحزن وغم کے عالم میں طمانچے لگارہے تھےسیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پرگریہ وزاری اورمراسم عزاکے بعدآپ کاجنازہ کاندھوں پراٹھایاگیالوگوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرچلاآرہاتھاآنکھیں اوردل سے خون کے آنسوبہہ رہے تھے۔
آپ نگاہوں مین پوشیدہ ہوگئے لیکن دلوں میں آج بھی زندہ ہیں اورقیامت تک زندہ رہیں گے آپ تاریخ میں اپنے نیک اخلاق ،عزم راسخ ،استقامت وپامردی، مسلسل جہادمستحکم ارادے نفع بخش آثار ہمیشہ رہنے والی برکتوں اورگراں بہاافاضات کے ذریعہ زندہ رہیں گے آپ کامقام تمام مسلمانوں اورخصوصیت سے علماء کے دلوں میں باقی رہے گا۔
سچ ہے آپ صاحبان زہدوتقویٰ اوروارثان علم وفضائل کیلئے ایک روشن چراغ تھے وہ روشنی خاموش ہوگئی جوبزرگی اورعظمت کی طرف پیش رفت کرنے والے افراد کی رہنمائی کررہی تھی۔
میں نے آپ کے ساتھ برسوں زندگی بسرکی لیکن خیروتقویٰ کے علاوہ کسی اورشئی کامشاہدہ نہیں کیاآپ کاعمل آخرت کی طرف رغبت اورآپ کی باتیں علم میں زیادتی پیداکرتی تھیں آپ کی زیارت سے خدایادآتاتھاآپ کی پوری زندگی خیراعمال اورافتخارات سے اس طرح بھری ہوئی کہ آپ زہدوتقویٰ وورع اوراعمال خیرکی بجاآوری نیزعلمی ثقافتی اورسماجی خدمات کیلئے ضرب المثل بن گئے تھے۔درحقیقت آپ کوموت نہیں آئی ہے بلکہ آپ ایک روشن چراغ کی طرح بھی ضوفشاں ہیں۔
سلام اس دن پر جب آپ پیداہوئے------- 20صفر1315ہجری
سلام اس دن پر جب آپ کی روح رحمت ایزدی کی طرف گئی----- 7صفر1411ہجری
سلام اس دن پر جب آپ مومنین کے کاندھوں پربلندہوئے------ 9صفر1411ہجری
سلام اس دن پر جب آپ اپنے عمومی کتب خانے میں قبرکےاندراتارے گئے روزجمعہ 9صفر1411ہجری 12بجے قبل الظہر۔
اورخداکے مقرب ملائکہ نے سلام کرتے ہوئے جنت کی بشارت دی۔
اور سلام اس دن پر جب زندہ مبعوث ہوں گے آپ کانامہ اعمال آپ کے داہنے ہاتھ میں ہوگااوراپنے اجدادطاہرین کی طرف آپ کوخداکے نزدیک حقیقی قیام گاہ کی بشارت دی جارہی ہوگی۔
آپ کے بعدلوگ آپ کی پاکیزہ روح آپ کی محبت اہل بیتؑ آپ کے نیک افکاراورعزم وجزم سے فیض حاصل کرتے ہیں۔
آپ نے مطبوعات ومخطوطات کاعلمی ذخیرہ، علماءوطلباء کی ایک طویل جماعت ،دینی مدرسے ،امامباڑے اورعمومی کتب خانہ جس کی عالم اسلام میں کوئی نظیرنہیں اپنے بعدآنے والوں کیلئے ترکہ کے طورپرچھوڑے۔
اے میرے سیدوسردارخداکی قسم میرے اورتمام چاہنے ولاوں کے اوپرآپ کافراق دشوارہے نیزیہ کتناسخت ہے اس زمانے میں آپ کامرثیہ پڑھاجائے۔
اے میرے سیدوآقامیں وہ آخری ساعت کبھی نہیں فراموش کرسکتاجب آپ کی وفات کے دوروزقبل دوشنبہ کے دن 8بجے صبح آپ کی خدمت میں حاضرہواتھا۔
میں آپ کے پاس الحاج حسین شاکری کی کتاب علی فی الکتاب والسنہ پرتقریظ لکھوانے گیاتھاجب میں نے اپنااورمصنف کامقدمہ نیزکتاب کی کچھ عبارتیں پڑھ کرسنائیں توآپ نے فرمایااس نام کے آگےنجفی لکھدوہمیں فخرہے کہ ہم اپنے آپ کونجف اشرف سے منسوب کرتے ہیں پھرمیری طرف اشارہ کرت ہوئے فرمایاتم علم وادب میں یدطوبیٰ رکھتے ہوتم جانتے ہومیں محبت علی علیہ السلام میں مستغرق ہوں لیکن میری نگاہیں کمزورہیں تم تقریظ لکھدومیں نے تقریظ لکھ دی۔
پھرآپ نے مجھے صحیفہ سجادیہ ہدیہ کے طورپرپیش کی اورکہااسے ہرصبح پڑھتےرہناپھراس کے فضائل بیان کئے اس کے پہلے آپ نے صحیفہ سجادیہ استادطنطاوی کے پاس بھی بھیجاتھااورانھوں نے آپ کے پاس تحریرکیاتھا---- انہ دون کلام الخالق وفوق کلام المخلوق ----- یہ کلام خالق سے پست اورکلام مخلوق سے بالاکلام ہے۔
ہاں اےمیرے سیدوآقامیں نے تقریظ لکھدی جس طرح پہلے بھی لکھاکرتاتھالیکن جب میں نے آپ کے گھرکاارادہ کیاتواچانک مجھے روحانی باپ کےفراق اوراس عظیم حادثے کی خبرملی گھرپلٹ گیااورزبان پریہ جملہ جاری ہوا۔(یوم علیٰ آل الرسول عظیم)۔
اے میرے سیدوسردارچین سے سوجائیے ہم اپنے عہدکے مطابق آپ کی راہ پراخلاص کے ساتھ گامزن ہیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون
آپ کاغمگین فرزند
عادل علوی
یکم ربیع الاول 1411ہجری