زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

شمع خاموش کی تابندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید حسن عباس فطرت

شمع خاموش کی تابندگی

حجۃ الاسلام عالیجناب مولاناسیدحسن عباس صاحب فطرت ہلوری(ہندوستان)

۔۔ کوشکست ہوتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ باطل دوبارہ اپنے بدن کی مٹی جھاڑ کردوسرابہروپ بھرکر حق کے مقابل کھڑا ہوجاتارہاہے۔ دوسرے لفظوں میں باطل نئے چہرہ وپیکرکے ساتھ حق کے سامنے آتااورشکست کھانے کے بعد دوسرا چہرہ،دوسرابھیس بدل کرنام ومقام کی تبدیلی کے بعد پھراٹھ کھڑاہوتاتھا۔لیکن سنہ 61ہجری میں امام حسینؑ کے مقابلے میں باطل کاجونمائندہ آیاوہ ایک نہیں ہزارچہرہ رکھتاتھا ۔جس کا غازہ فسق وفجور،فتنہ وفساد،کفرونفاق تھا۔اسلئے آپ ؑ کاموقف ومنصب بھی حق کے نمائندوں میں سب سے بلندتھا۔حسینؑ کوباطل پرایسی ضرب لگانی تھی جواس کے تمام پندار وغرور کوہمیشہ کیلئے ختم کردے ۔ایسی شکست کہ باطل کی کمر ہمیشہ کیلئے ٹوٹ جائے اس کے کروفرکاخاتمہ ہوجائے۔

یہاں یہ بات تعجب انگیز نہیں کہ پیغمبراسلامؐ کی رحلت کے پچاس سال بعدہی ایسا انقلاب کیسے آگیااورآپکے منبر پربندروں کوجگہ دی جانے لگی ۔پیغمبرامن ورحمت عربستان ظلم وجور کی سیاہ آندھیوں کالقمہ بن گیاجاہلیت کے سارے آداب واطوار ترقی یافتہ صورت میں معاشرہ کازیور بن گئے بلکہ حیرت یہ ہے کہ صرف   لہو کی دھارسے امام حسینؑ نے اس سیلاب کودفع کیسے کیا۔آپ سے پہلے خون لے یہ تاثیر نہیں پائی تھی۔  

     نہ وہ ظالم کے سرپرسوار ہوکر اسے جھکاسکاتھا نہ خون نے تیرو

حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت عظمیٰ کوساڑھے تیرہ سوبرس گذرچکے ہیں ۔یہ مدت کچھ کم طویل نہیں کہ اس درمیان زمانے نے باربار کروٹ لی، دنیا اتھل اتھل ہوئی نہ جانے کتنے انقلابات نے دنیاکوتہ وبالا کیا، رسم ورواج ،رنگ ڈھنگ ،ذہن وفکر میں تہلکہ مچایا،بلندپست ہوئے اورپست بلند،نیکی کاشمار بدی میں اوربدی کونیکی میں گناجانے لگایوں کہئے کہ ساری زندگی کاڈھانچہ اس مشین کے سارے کل پرزے بدل گئے ۔قدریں ٹوٹ پھوٹ گئیں مگرکیاہے کہ آج لفظ شہید وشہادت کی چمک دمک ماندپڑی نہ حسینؑ کی عظمت کے رنگارنگ فانوس سے چھن چھن کرآنے والی روشنی مدھم ہوئی بلکہ یہ کہنازیادہ بہترہوگاکہ جیوں جیوں زمانہ گذرتاجارہاہے شہادت عزیز وبلند رتبہ ہوتی جارہی ہے اور حسینؑ کی عظمت کے میناروں کو دور دور سے دیکھاجانے لگاہے،اوریہ ماناجانے ہے کہ حق وباطل کے ٹکراؤ ہی سے زندگی کاآب ورنگ باقی ہے اوریہ کشمکش ازل  سے جاری ہے۔

بقول اقبال:  ستیزہ کارہاہے ازل سے تاامروز          چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی

آدم وابلیس سے اس کشمکش کاآغاز ہوتاہے اوروہ خلیل ونمرود وکلیم وفرعون سے ہوتی ہوئی مصطفیؐ وابولہب تک پہنچتی ہے ۔یہ سچ ہے کہ ہربار ہرجگہ باطل تلوار، نیزہ وشمشیر پرغلبہ پایاتھا۔حسینؑ کااسلحہ صبر اورسرخ موت تھا۔شہادت پرشہادت ،ہرسن سال کے مردوں کی شہادت ،بچوں ،بوڑھوں کی شہادت ننھے شیرخوارکی شہادت آپؑ کاایسا  حربہ تھا جس نے قیامت تک کیلئے یزید ویزیدیت کورسواکردیا۔اسلام کوحیات جاویدبخشدی اورآپ کایہ جہاد ہمیشہ کیلئے اسلام کامدافع بن گیا۔یہی نہیں بلکہ آپ کا اسوہ ہرمجبور ومقہور قوم کیلئے نمونہ عمل بن گیا،اوروہ یہ کہ ہوسکے توظلم کودفع کرو ورنہ جان نچھاور کرکے عدل وانصاف کی حمایت کرو حسینؑ نے یہی کہا اورکیا آج دنیا میں عزم حسینی ؑ کاڈنکہ بج رہاہے مظلوموں کیلئے حسین ؑ بہت بڑاسہاراہے اورجب جب ظلم کی گھٹائیں اٹھی ہیں حسینؑ کے جہاد عزم کویاد رکھنے والے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اورظلم کے پرخچے اڑادئے ہیں انقلاب اسلامی ایران اس کی تازہ مثال ہے، جہاں نہتے ،مجبور،مظلوم انسانوں نے جان کانذرانہ دیکر حق عدالت کوواپس لانے میں کامیابی حاصل کی ہے اورانھوں نے اقرار کیاہے کہ ہمیں سارا حوصلہ حسینؑ عاشورہ وکربلانے بخشاہے۔