زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    10 رجب (1441ھ) ولادت حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کے موقع پر

     ولادت حضرت  امام محمدتقی علیہ السلام

    شمع ہدایت کے نویں  چراغ   جواد الائمہ حضرت امام محمد تقی علیہ السّلام کی 10 رجب سنہ 195 ھ ق کومدینے میں ولادت باسعادت ہوئی  امام علیہ السّلام کو  بہت کم ہی اطمینان اور سکون کے لمحات میں باپ کی محبت , شفقت اور تربیت کے سائے میں زندگی گزارنے کاموقع مل سکا ۔آپ جب  پانچ سال کے تھےتو اس وقت حضرت امام رضا علیہ السّلام مدینہ سے خراسان کی طرف سفر کرنے پر مجبور ہوئے پھر دوبارہ   والد گرامی سے ملاقات کا موقع میسر نہ ہوا ۔

    آپ کے  اخلاق واصاف

    امام محمد تقی علیہ السّلام اخلاق واصاف میں انسانیت کی اس بلندی پر تھے جس کی تکمیل رسولﷺ اور آل رسولؑ کا طرئہ امتیاز تھی کہ ہر ایک سے جھک کر ملنا ۔ ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرنا مساوات اور سادگی کو ہر حالت میں پیش نظر رکھنا۔ غربا کی پوشیدہ طور پر خبر لینا اور دوستوں کے علاوہ دشمنوں تک سے اچھا سلوک کرتے رہنا ۔ مہمانوں کی خاطر داری میں انہماک اور علمی اور مذہبی پیاسوں کے لیے فیصلہ کے چشموں کا جاری رکھنا آپ کی سیرت زندگی کا نمایاں پہلو تھا  بالکل ویسا ہی جیسے اس سلسلہ عصمت کے دوسرے افراد کا تھا ۔

    حضرت امام محمد تقی علیہ السّلام لوگوں میں بے حد محبوب تھے ، آپ نہایت سخی تھے اسی لئے آپ جواد یعنی سخی کے لقب سے مشہور ہوئے  امام تقی علیہ السّلام کا گھر ضرورت مندوں کے لئے پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا تھا اور جو لوگ ہرطرف سے ناامید ہوجاتے ان کی امیدیں امام تقی علیہ السّلام کے در سے پوری ہوتیں ۔

    فکری انحرافات کا مقابلہ  

    امام محمدتقی  علیہ السلام کے زمانے میں مختلف فرقے و مذاہب اور مکاتب فکر، طرح طرح کے عوامل و اسباب کی بناپر وجود میں آئےتھے  ان   کا ڈٹ کرمقابلہ کیا۔ 
    امام محمدتقی  علیہ السلام اپنے والد بزرگوار کی طرح دو سیاسی و فکری اور ثقافتی محاذ پر کام کررہے تھے۔زيديہ، واقفيہ، غالیوں اور مجسمہ جیسے فرقوں کے شبہات و اعتراضات نیز ان کا  اپنے فرقے کے دفاع کی وجہ سے امام  علیہ السلام  کی ذمہ داری تھی کہ ان کے مقابلے میں شیعہ عقائد اور ثقافت کو واضح اور شفاف طریقہ سے بیان کریں۔ امام  علیہ السلام نے فرقہ زیدیہ کے متعلق جو منصب امامت کا حقدار امام زين  العابدين علیه السلام کے بعد زید کو جانتے تھے، ان لوگوں کو اس آیت کریمہ"وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ، اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے"۔  کی تفسیر میں فرقہ زیدیہ  کو ناصبیوں کے ردیف میں شمار کیا ہے۔  

    حضرت  علیہ السلام نے فرقہ واقفيہ کے بارے میں کہ جو لوگ امام موسي كاظم علیہ السلام کی غیبت کے قائل تھےاور اسی بہانہ کی وجہ سے بہت زیادہ شرعی رقوم کو ہڑپ لیا تھا، ایسے لوگوں کو اس آیت شریفہ "وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ"  اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے"۔  کا مصداق شمار کیا ہے اور ایک جگہ فرمایا کہ شیعوں کو ان لوگوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھنا چاہئے۔
    امام  نے اپنے زمانے کے غالیوں کو جنہوں نے ابو الخطاب کی رہنمائی میں حضرت علي علیہ السلام کو الوهيت اور ربوبيت کی حد تک پہنچا دیا تھا، امام جواد  علیہ السلام نے فرمایا: ابو الخطاب، اس کے ساتھیوں اور جو لوگ اس پر لعنت کرنے میں توقف کریں یا شک کریں، ان سب پر خدا کی لعنت ہو۔  اس فرقہ کے متعلق امام  علیہ السلام کا سخت رویہ اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ آپ علیہ السلام اسحاق انباری سے ایک روایت میں فرماتے ہیں:" ابو المہري اور ابن ابي الرزقاء کو جس طرح بھی ہوسکے قتل کیا جائے"۔  
    امام  علیہ السلام نے مجسمہ فرقہ کو جو مندرجہ ذیل آیات "يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ"۔  اور "الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى"سے غلط مطلب نکالتے ہوئے خداوند عالم کے جسم کے قائل تھے،ان کے بارے میں آپ  علیہ السلام نے فرمایا:" جو لوگ خدا کے جسم کے قائل ہیں شیعوں کو ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے اور زکوٰۃ بھی نہیں دینی چاہئے"۔  
    معتزلہ جو ایک کلامی فرقہ ہے یہ عباسیوں کے حکومت پر پہنچنےکے بعد میدان میں آیا اور عباسیوں کی خلافت کے سو سال کے اندر اپنے عروج تک پہنچ گیا، یہ بھی امام محمدتقی  علیہ السلام کے زمانے کےفکری و عقائدی حوادث میں سے ایک ہے۔ اس زمانے میں امام محمد تقی  علیہ السلام  کا سلوک، اعتقادی حوادث کے مقابلہ میں اپنے والد بزرگوار کی طرح بڑی اہمیت کا حامل ہے، یہاں تک کہ یحییٰ بن اکثم جو اپنے زمانے کا بہت بڑا فقیہ شمار ہوتا تھا، اس سے امام محمد تقی علیہ السلام  کے مناظرےکو خالص شیعہ افکار و اصول سےمعتزلیوں کی محاذ آرائی قرار دی جاسکتی ہےجس میں کامیابی ہمیشہ امام محمد تقی  علیہ السلام کے ساتھ رہی ہے۔